Is Tarah Hai Ke
Zia Mohyeddin
4:15نہ دید ہے نہ سخن اب نہ حرف ہے نہ پیام کوئی بھی حیلۂ تسکیں نہیں اور آس بہت ہے امید یار، نظر کا مزاج، درد کا رنگ تم آج کچھ بھی نہ پوچھو کہ دل اداس بہت ہے مے خانوں کی رونق ہیں کبھی خانقہوں کی اپنا لی ہوس والوں نے جو رسم چلی ہے دلدارئ واعظ کو ہمیں باقی ہیں ورنہ اب شہر میں ہر رند خرابات "ولی" ہے ہم خستہ تنوں سے محتسبو کیا مال منال کا پوچھتے ہو! جو عمر سے ہم نے بھر پایا سب سامنے لائے دیتے ہیں دامن میں ہے مشت خاک جگر ساغر میں ہے خون حسرت مے لو ہم نے دامن جھاڑ دیا لو جام الٹائے دیتے ہیں